’حامد میر کی گاڑی پر بم ہم نے نصب کیا‘
آخری وقت اشاعت: منگل 27 نومبر 2012 , 08:21 GMT 13:21 PST
طالبان کسی کو دھمکی نہیں دیتے وہ محض مشورہ دیتے ہیں: احسان اللہ احسان
کالعدم تنظیم تحریکِ طالبان پاکستان نے معروف صحافی اور نجی ٹی وی چینل کے اینکر حامد میر پر حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے مرکزی ترجمان احسان اللہ احسان نے بی بی سی اردو سے کسی نامعلوم مقام سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک سیکولر صحافی ہونے کی وجہ سے حامد میر ’مجاہدین‘ کے خلاف پروپیگنڈا کرنے میں مصروف ہیں اس وجہ سے انہیں نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔
حامد میر پر سوموار کے روز وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں حملہ کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ نامعلوم افراد نے ان کی ذاتی گاڑی کے نیچے بم نصب کیا تھا جو کسی وجہ سے پھٹ نہیں سکا۔
حامد میر کے مطابق یہ بم ایف سیون جیسے محفوظ علاقے میں ان کی گاڑی کے ساتھ لگایا گیا تھا۔
حامد میر کی جانب سے طالبان کی دھمکیوں کے حوالے سے کہنا کہ انہیں سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے بھی دھمکیاں دی تھیں لیکن وہ ان سے خوفزدہ نہیں ہوئے کے جواب میں احسان اللہ احسان کا کہنا تھا کہ طالبان کسی کو دھمکی نہیں دیتے وہ محض مشورہ دیتے ہیں اور اگر کوئی نہ مانے تو پھر وہ بم یا خودکش حملہ آور روانہ کر دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا جوکہ زیادہ خطرناک بات قرار دی جا رہی ہے کہ طالبان نے صحافیوں کو تین کیٹگریز میں تقسیم کیا ہے اور شوریٰ نے ان کے خلاف کارروائی کی اجازت دے رکھی ہے۔ تاہم انہوں نے اس کی مزید تفصیل نہیں بتائی۔
انہوں نے کہا کہ ان کا صحافیوں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ معتدل ہو جائیں، سیکولر نظریات سے دور رہیں اور کم از کم ان کی مخالفت چھوڑ دیں۔ ’حامد میر پر ہمارا اعتماد ختم ہوگیا تھا۔‘
آخری وقت اشاعت: منگل 27 نومبر 2012 , 08:21 GMT 13:21 PST
طالبان کسی کو دھمکی نہیں دیتے وہ محض مشورہ دیتے ہیں: احسان اللہ احسان
کالعدم تنظیم تحریکِ طالبان پاکستان نے معروف صحافی اور نجی ٹی وی چینل کے اینکر حامد میر پر حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے مرکزی ترجمان احسان اللہ احسان نے بی بی سی اردو سے کسی نامعلوم مقام سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک سیکولر صحافی ہونے کی وجہ سے حامد میر ’مجاہدین‘ کے خلاف پروپیگنڈا کرنے میں مصروف ہیں اس وجہ سے انہیں نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔
حامد میر پر سوموار کے روز وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں حملہ کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ نامعلوم افراد نے ان کی ذاتی گاڑی کے نیچے بم نصب کیا تھا جو کسی وجہ سے پھٹ نہیں سکا۔
حامد میر کے مطابق یہ بم ایف سیون جیسے محفوظ علاقے میں ان کی گاڑی کے ساتھ لگایا گیا تھا۔
حامد میر کی جانب سے طالبان کی دھمکیوں کے حوالے سے کہنا کہ انہیں سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے بھی دھمکیاں دی تھیں لیکن وہ ان سے خوفزدہ نہیں ہوئے کے جواب میں احسان اللہ احسان کا کہنا تھا کہ طالبان کسی کو دھمکی نہیں دیتے وہ محض مشورہ دیتے ہیں اور اگر کوئی نہ مانے تو پھر وہ بم یا خودکش حملہ آور روانہ کر دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا جوکہ زیادہ خطرناک بات قرار دی جا رہی ہے کہ طالبان نے صحافیوں کو تین کیٹگریز میں تقسیم کیا ہے اور شوریٰ نے ان کے خلاف کارروائی کی اجازت دے رکھی ہے۔ تاہم انہوں نے اس کی مزید تفصیل نہیں بتائی۔
انہوں نے کہا کہ ان کا صحافیوں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ معتدل ہو جائیں، سیکولر نظریات سے دور رہیں اور کم از کم ان کی مخالفت چھوڑ دیں۔ ’حامد میر پر ہمارا اعتماد ختم ہوگیا تھا۔‘